شاعر:جازم ایس. آئزک (مقیم کینیڈا)
سن اشاعت:٢٠١٠
پبلشر: مسیحی اشاعت خانہ، لاہور
صفحات :٢٧٢
مسیحی شاعری کا یہ دیدازیب مجموعہ جہاں پرا یک طرف شاعر کی گہری روحانی بصیرت اور اسےشعری پیراے میں قلم بند کرنے کی قابل تحسین کوشش ہے وہاں پر دوسری طرف یہ ایک عام شخص کی روزمرہ زندگی سے پیدا ہونے والے تجربون کی تلخیوں سے نمٹنے کیلئے مسیحی ایمان کی لا زوال سچائیوں سے حاصل ہونے والی بے پناہ قوت ارادی اور اطمینان قلب کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے . چند
ا شعارملاحضہ ہوں:
مشکلوں میں مسکرانا دے گیا
مجھ کو رحمت کا خزانہ دے گیا
*****
سر جھکے گا یہ نہ ہرگز غیر کے آگے کبھی
میرا یسوع ہے میری اس زندگی کا بادشاہ
*****
جان جاتی ہے چلی جاۓ مجھے پرواہ نہیں
ہر ستم منظور ہے یسوع کو پانے کیلئے
شاعری مشکل کام ہے ، بامقصد شاعری مشکل تر ہے ، اور روحانی صداقتوں اور داخلی تجربات کوزبان دانی کی حدود و قیود میں رہ کر شاعری کرنا مشکل ترین عمل ہے . اس مرحلے پر صرف مٹھی بھرشاعروں کو کامیابی نصیب ہوتی ہے. جازم ان خوش نصیبوں میں سے ہیں جواپنی اندرونی کیفیتوں اورداخلی تجربات کو ایسے ترنم اور روانگی کے ساتھ بیان کرنے میں کامیاب ہوے ہیں کہ پڑھنے والے کو محسوس ہوتا ہے کہ شاعرحالت جذب میں، یا وجد میں پھرکسی الہامی کیفیت میں قلم چلا رہا ہو - ان کی طویل نظم "تقویٰ اورایمان " (صفحات ٦٥ تا ٧٦ )اس قدر روح پرور اور مترنم اشعارکا مرقح ہے کہ بار بار پڑھنےکو جی چاہتا ہے.
چند ا شعارملاحضہ ہوں:
نقش کرتا ہوں میں اپنے جان اور ایمان سے
میں بھٹک جاؤں نہ زندہ باپ کے پیمان سے
*****
ہے نہیں منزل میری، دنیا، یہ رنگ کائنات
میرا نہ کچھ واسطہ ہےجھوٹ اور بطلان سے
*****
ہو عقیدہ میرا از راہ تقد س کلوری
جس جگہہ مکتی ملی مجھ کو میرے زندان سے
اس کے علاوہ یہ نظم بائبل مقدس کے بہت سے حوالوں اور واقیات سے مزین ہے.
جازم عشق مسیحا میں کس قدر ڈوبا ہوا ہے اس کا اندازہ مندرجہ ذیل اشعار سے لگایا جا سکتا ہے .
مجھ کو یسوع کےدر پر گرا رہنے دو
اس کے دم سے یہ دامن ہرا رہنے دو
*****
اس کے چرنوں میں مجھ کو ملا ہے سکوں
آج جازم کو یونہی پڑا رہنے دو
*****
سامنا ہو جاۓ بیشک موت کے طوفان سے
ڈر نہیں کوئی مجھے یسوع میرا مندوب ہے
*****
خود نمائی نہ رہی جازم کو اپنی ذات کی
شاعری کا یہ میرا دیوان بھی یسوع کا ہے
اس کتاب میں جازم اسی عشق مسیحا سے سرشار ہو کراکثرمقامات پراس کی حمد و ستائش کرنے اور گیت گانے میں مگن نظر آتا ہے ، ملاحضہ ہو:
دل میرا خوشیوں سے تاباں ہوگیا
راستہ جیون کا آساں ہو گیا
*****
اجڑا اجڑا تھا سبھی گلشن میرا
پھر بیانباں سے خیاباں ہو گیا
*****
کروں حمدو ثنا اس کی ہے جب تک جاں میں جاں باقی
میرا بھی نام ہو جازم مسیح کے جانثاروں میں
مداوا جیسی، صداقتوں سے پر ، عرفان اورتصوف کے جواہر سے مزین ، زبان دانی اور ادب کی بلندیوںپر قادر ہونےکی آئنہ دار اور مسیحی اردو ادب میں ایک با وقاراضافےکی ضمانت کتاب پر تبصرہ لکھنا مجھ جیسے ناچیز سے توکیا بن پاۓ گا یہ کام تو کسی عالم کے لیے بھی جاں جوکھوں کامرحلہ ثابت ہوتا .
لہٰذا تمام پڑھنے والوں سے گزارش ہے کہ وہ مندرجہ بالا حقیر سی کاوش کو کتاب هذا کے تبصرے کی بجاے اس کا مختصر سا تعارف سمجھ کر قبول فرمائیں . جہاں پر میں اردو زبان کی باریکیوں کو سمجھنے کے سلسلے میں اپنی کوتاہیوں کا معترف ہوں وہاں پر میں بڑے وثوق کے ساتھ یہ رقم کر رہا ہوں کہ جناب جازم ا یس آئزک صاحب کو اردو زبان اور مسیحی ایمان کے بیان ، دونوں پر جو کمال حاصل ہے وہ قابل رشک بھی ہے اور قابل تعریف بھی .
(اختر انجیلی)
© Akhtar Injeeli 31/01/2013